حضرت علیکالم

سیدو اسپتال کی آسامیاں اور میرٹ کا جنازہ

قارئین،گذشتہ روز سیدو شریف اسپتال میں چند خالی آسامیوں پر تعیناتی کے لئے صوبے کے ایک بڑے اخبار میں اشتہار دیا گیا۔جس کے بعد ملاکنڈ ویژن سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں امیدواروں نے مطلوبہ کاغذات جمع کئے۔
کاغذات جمع کراتے وقت تمام امیدواروں کوکہا گیا تھا کہ آپ لوگوں کو بذریعہ فون کال یا ایس ایم ایس انٹر ویو کی اطلاع دی جائے گی۔یوں سیکڑوں امیدوار انٹر ویو کے ایس ایم ایس کا انتظار کرنے لگ گئے۔ یہاں دو نمبر کام بھی ایک نمبر طریقے سے کئے جاتے ہیں اور یہی فارمولہ اسپتال انتظامیہ نے بھی خوب استعمال کیا۔اسپتال انتظامیہ نے انٹر ویوکے عمل سے سیکڑوں امیدواروں کوبے خبر رکھ کر انٹرویو کی لسٹ دو دن پہلے اسپتال کی کسی دیوار پر لگا دی،جو دیگر سرکاری اداروں کے تعیناتی کے طریقہئ کار سے بل کل الٹ عمل تھا۔اگر انٹر ویو لسٹ دو دن پہلے دیوار پر لگانی تھی تو خالی آسامیوں پر بھرتی اشتہار کو بھی دیوار پر چسپاں کیا جاتا اور منظور ِنظر افراد کو نوازا جاتا۔ اس طرح سیکڑوں امیدوار تکلیف سے بچ جاتے۔ یا پھر کاغذات جمع کراتے وقت اسپتال انتظامیہ کی طرف سے بتائے ہوئے طریقہئ کارپر عمل کرتے یا امیدواروں کو اس وقت کہہ دیتے کہ انٹرویواور ٹیسٹ لسٹ اسپتال کی کسی دیوار پر لگادی جائے گی تاکہ امیدوار اس لسٹ کے مطابق منتخب ہونے پر بروقت حاضرہوسکیں۔اسپتال انتظامیہ کے اس عمل سے کئی شکوک و شبہات نے جنم لیا ہے۔بہت سے امیدواروں نے اس عمل کو انتظامیہ کی طرف سے جوڑ توٹ قرار دیا ہے۔ ورنہ اس جدید دور میں ایک کلک پر ہزاروں لوگوں کو بذریعہ ایس ایم ایس اطلاع دینا کوئی مشکل کام نہیں۔
اور اگر اسپتال انتظامیہ یہ بھی نہیں کر سکتی تو اس سے بڑی نا اہلی کوئی نہیں۔خالی آسامیوں کے لئے میرے حلقہئ احباب میں سے چند دوستوں اور رشتہ نے بھی کاغذات جمع کرائے۔ اس لئے کچھ دوست احباب میرے ساتھ رابطہ میں تھے کہ آپ انٹرویو کے متعلق معلومات کریں۔میں نے انہیں کافی سمجھایا کہ اقربا پروری،رشوت اور سفارش کے اس دور میں میرٹ اور انصاف کی امید پر نہ بیٹھیں اور اپنا وقت برباد نہ کریں۔ لیکن ایک دوست جو سیدو شریف اسپتال میں ڈیوٹی پر تعینات ہے، اس نے تمام امیدواروں کو یقین دہانی کرائی تھی کہ اسپتال کے موجودہ ایم ایس انتہائی ایماندار ہیں اور وہ میرٹ پر فیصلہ کریں گے۔یوں تمام امیدوارونں کی امیدیں بندھ گئیں۔جبکہ مذکورہ دوست کے بہ قول ایم ایس پوری ایماندار ی کے ساتھ رات کو کسی بھی وقت اسپتال میں مانیٹرنگ کی لئے حاضر ہوتے ہیں۔
جس کے ڈر سے تمام عملہ ڈیوٹی پر بروقت حاضری دیتے ہیں۔وہ یقینا ایماندر ہوں گے، لیکن جس اسپتال کے لئے امیدواروں کو بھرتی ہونا تھا، اس ادارے کا نگران ایم ایس ہے۔
اگروہاں میرٹ کو نظر انداز کیا گیا ہے، توایسے لوگوں کی بے ایمانی پر افسوس نہیں لیکن ایماندار لوگوں کے ہوتے ہوئے ایسی بے ایمانی کا ہونا سوالیہ نشان ضرور ہے۔اسپتال کے لئے بھرتیوں میں میرٹ کونظر انداز کرنا نا قابل تلافی جرم ہے کیونکہ اگر نا اہل لوگوں سے ڈیوٹی کے دوران ایک انسان کی جان ضائع ہوجائے،تو وہ قتل تصور ہوتا ہے۔ جس کی ذمہ داری کسی نا اہل کو اس عہدے پر پہنچانے والوں پر عائد ہوتی ہے۔؎
آخر میں صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں۔ اگر یہاں انصاف نہیں تو وہاں ضرور حساب دینا ہوگا۔

متعلقہ خبریں

تبصرہ کریں