گذشتہ دو دنوں میں سوات میں دو ایسے ناخوش گوار واقعات ظہور پذیر ہوئے جن کی وجہ سے عوام میں ایک بار پھر تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ ایک واقعے میں سیکورٹی فورسز کے اہل کاروں نے چکیسر (شانگلہ) سے تعلق... Read more
’’والئی سوات کی آپ بیتی‘‘ فریڈرک بارتھ کی انگریزی کتاب “The Last Wali of Swat” کا اُردو ترجمہ ہے، جو غلام احد صاحب نے کیا ہے۔ یہ ترجمہ اِس سے قبل ’’روزنامہ آزادی‘‘ کے ادارتی... Read more
فضل محمود روخانؔ صاحب کی زیرِ تبصرہ کتاب ”ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم“ بنیادی طور پر ہلکے پھلکے خاکوں پر مشتمل ہے۔ انھوں نے یہ خاکے وقتاً فوقتاً تحریر کیے ہیں جو ایک مقامی اخبار میں شائع ہوتے... Read more
محترم ڈاکٹر سلطان روم صاحب بلاشبہ ایک محنتی محقق اور تاریخ کے حوالے سے ایک گہرا تنقیدی نقطۂ نظر رکھتے ہیں لیکن یہ ضروری نہیں کہ ادب، سماج اور تاریخ کے ہر پہلو پہ ان کی سوچ اور نظریہ سے اتفا... Read more
زیرِ تبصرہ کتاب ’’رواج نامۂ سوات‘‘ حکم رانانِ ریاستِ سوات کے احکامات، دفتری معاملات، عدالتی فیصلہ جات اور مختلف علاقوں کے لیے بنائے گئے قوانین و ضوابط پر مشتمل مجموعہ ہے جسے اُس وقت کے ڈپٹی... Read more
سوات جب ایک الگ ریاست کی حیثیت سے قائم تھا، تو اُس وقت امن و امان کی صورتِ حال نہایت قابلِ رشک تھی۔ سوات میں باہر سے آنے والے لوگوں کو مقامی ضمانت پر رہائش کی اجازت دی جاتی تھی۔ یہاں غیرسوات... Read more
اس وقت افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کا انخلا بیش تر ممالک کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ نئے امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ رواں سال 11 ستمبر تک تمام امریکی فوجی دستوں کو افغانس... Read more
”سربلند“ سوات، دیر، چترال اور شمالی علاقہ جات کے بارے میں 40 علمی، ادبی، تاریخی اور ثقافتی مقالوں پر مشتمل مجلہ ہے، جس میں ان علاقوں میں بسنے والی قوموں کی زبانوں، ثقافتوں، ادب، سیاحت اور تا... Read more
2011ء میں ضلع کوہاٹ کے علاقے درہ آدم خیل میں کوئلہ کی کان میں شانگلہ سے تعلق رکھنے والے 34 مزدوروں کو اِغوا کرلیا گیا۔ ان میں سے 18 کان کنوں کو تو کئی ماہ کے بعد اِغواکاروں کے چنگل سے بازیاب... Read more
”بالائی سوات: تاریخ کے تناظر میں“ وکیل خیرالحکیم حکیم زے صاحب کی پشتو کتاب کا اُردو ترجمہ ہے جو کئی سال قبل شائع ہوکر علمی، ادبی اور تحقیقی حلقوں میں شرفِ قبولیت حاصل کرچکی ہے۔ چوں کہ یہ کتا... Read more