امجدعلی سحابؔکالم

پشتون قبیلہ ’’وردک‘‘ تاریخ کے آئینہ میں

وردک دراصل کرلانڑی قبیلہ کی شاخ ہیں۔ کچھ لوگ غلطی سے انہیں سیّد گردانتے ہیں۔ اتنی بڑی تعداد میں سیّد پشتونوں میں نہیں ہوسکتے جیسا کہ اب ہزاروں کی تعداد میں ہیں۔ سیّدوں کا اگر اک آدھ خاندان کسی گاؤں میں ہو بھی، تو اس حوالہ سے گاؤں والوں کو معلوم ہوتا ہے ۔ وردکوں میں جس گاؤں میں سیّد آباد ہیں، ان کے بارے میں سب کو علم ہے اور لوگ ان کا احترام بھی کرتے ہیں۔ تمام وردک اب سیّد ہیں، نہ اس سے پہلے کبھی تھے ۔ اس حوالہ سے خورشید جہان نے تاریخ میں جو کچھ چھوڑا ہے ، وہ افسانے کے علاوہ کچھ نہیں۔
وردک کی قِبلہ کی طرف سرحد ہزارہ کے علاقوں سے لگی ہوئی ہے اور باقی تینوں اطراف کی سرحدیں غلجی کے ساتھ لگی ہوئی ہیں۔ ان کا علاقہ پہاڑوں کے بیچ واقع ہے۔ مشرق اور قبلہ رُخ پہاڑ ہی پہاڑ ہیں۔ تنگی، شیخ آباد، سید آباد، خوات، سہ آب، جغتو، تکیہ اور چک یہاں کے مشہور گاؤں ہیں۔ وردکوں کا علاقہ اچھا اور آباد ہے ۔ فصلِ خریف مقدار میں تھوڑی سی ہوتی ہے۔ چاول بھی یہاں پیدا ہوتا ہے۔ اس علاقہ کا موٹا چاول بطورِ خاص مشہور ہے۔ یہاں کے لوگ مضبوط تن و توش کے مالک اور غیرت مند ہیں۔ یہاں نامور لوگ ہو گزرے ہیں، جن میں محمد جان خان غازی قابلِ ذکر ہیں۔ محمد جان خان غازی دوسری افغان انگریز جنگ کے مشہور فاتح غازی کہلائے، جنہیں بعد میں امیر عبدالرحمان نے شہید کیا۔
وردکوں میں میرخیل تعداد کے لحاظ سے سب سے زیادہ ہیں۔ ان کے بعد مہیاروں اور نورزی یا نوری قبیلہ کی تعداد زیادہ ہے ۔
وردک کے بعض لوگ موضع چچ (چچ ہزارہ) میں بھی بستے ہیں۔ بعض کنڑ (افغانستان) کے علاقہ ’’اسمار‘‘ میں بھی بستے ہیں۔
(م، ج سیال مومند کی تالیف شدہ کتاب ’’د پختنو قبیلو شجری‘‘ ناشر یونیورسٹی بک ایجنسی پشاور دوسرا ایڈیشن فروری 2015ء، صفحہ 252 تا 254 کا اردو ترجمہ)

متعلقہ خبریں

تبصرہ کریں