Swat

سوات، موسمِ سرما میں پت جھڑ نے سماں باندھ لیا، خصوصی رپورٹ

سوات (باخبر سوات ڈاٹ کام)  سوات اپنی ہزاروں سالہ تاریخ اور سیاحت کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ سوات میں موسمِ گرما میں لوگ ٹھنڈے موسم اور فطری خوبصورتی دیکھنے کے لئے آتے ہیں۔ موسمِ سرما میں برف باری دیکھ کے محظوظ ہوتے ہیں۔ موسم بہار میں ہر طرف پھول اور ان کی خوشبو، تو خزان میں پت جھڑ دیکھنے اکثر لوگ سوات کا رُخ کرتے ہیں۔ یہاں ہر طرف باغات، درخت نظر آتے ہیں۔ والئی سوات کے دور میں سڑک کنارے لگائے گئے چنار اور اخروٹ کے درخت آج بھی موجود ہیں۔ بہار میں جب سوات میں ہر جانب درختوں میں پھول لگنا شروع ہوجاتے ہیں، تو پوری وادی ہرا لباس پہن لیتی ہے۔ موسمِ سرما کے آغاز میں جب خزاں شروع ہوجاتی ہے، تو درخت زرد اور مختلف رنگوں کا لباس اُوڑھ لیتے ہیں۔ جب درختوں کی شاخوں سے پتے گرنا شروع ہوتے ہیں، تو زمین ایسا نظارہ پیش کرتی ہے کہ جیسے کسی مصور نے اس زمین پر مختلف رنگوں سے پینٹنگ کی ہو۔ سوات میں پھل دار درختوں کے علاوہ چنار اور اخروٹ کے درخت وافر مقدار میں موجود ہیں۔ موسمِ خزاں میں لوگ ان رنگ برنگ پتوں اور چاروں اطراف میں درختوں میں زرد رنگ کے پتوں سے محظوظ ہوتے ہیں۔ پہلے سیاح موسمِ گرما، سرما اور بہار میں سوات کا رُخ کرتے تھے لیکن اب سیاح سوات کے منفرد موسمِ خزاں میں اس وادی کو دیکھنے اور پت جھڑ سے محظوظ ہونے کے لیے آیا کرتے ہیں۔ سوات کے شعرا نے سوات کی ”بہار“ پر ڈھیر سارے اشعار لکھے ہیں۔ اب شعرا نے سوات کے دلفریب ”موسمِ خزاں“ پر بھی شاعری شروع کی ہے۔ سوات کے شاعر پروفیسر عطا الرحمان عطا نے باخبر سوات ڈاٹ کام سے بات چیت میں کہا کہ خوبصورتی کے رنگوں کا موازنہ ہمیشہ بدصورت رنگوں سے کیا جاتا ہے۔ خزاں کے موسم کو اکثر لوگ بد صورتی سے تشبیہ دیتے ہیں، لیکن موسمِ خزاں کا رنگ اور حسن الگ ہوتا ہے، جو لوگ خزاں کے رنگوں کو سمجھتے ہیں، وہی ان رنگوں سے محظوظ ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موسمِ خزان میں درختوں میں مختلف رنگوں کے پتے اور شاخوں سے زمین پر گرنے والے ان پتوں کا ایک الگ مزا ہوتا ہے جس کی وجہ سے بہت سارے لوگ اس موسم میں باغات جاتے ہیں اور رنگین پتوں کو دیکھ کر ذہنی سکون حاصل کرتے ہیں۔موسمِ خزاں میں سیاحوں کی سوات آمد کے ساتھ اب مقامی لوگ بھی موسمِ خزاں سے لطف اندوز ہونے کے لیے باغات یا سڑک کنارے کھڑے درختوں کو دیکھنے کے لیے جاتے ہیں۔ ایک مقامی نوجوان صمد نے باخبر سوات ڈاٹ کام کو بتایا کہ مینگورہ سے بحرین کی سڑک پر جب ان کی نظر سڑک کنارے کھڑے درختوں اور ان کی شاخوں کے پتوں پر لگتی ہے، تو ان کو ذہنی سکون ملتا ہے۔ ایک اور شخص عبدالکبیر جو املوک ”جاپانی پھل“ کے باغ میں موجود تھا، نے بتایا کہ وہ اس باغ میں املوک کے درختوں کے گرے پتوں سے ذہنی سکون حاصل کرتا ہے۔ ان کی موجودگی میں جب پت جھڑ ہوا کرتی ہے، تو وہ اس کا الگ مزا لیتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

تبصرہ کریں