روح الامین نایابکالم

ڈی سی سوات کے ادبی و سماجی کارنامے

اس کتاب کا وزن تقریباً ایک کلو ایک سو پچیس گرام ہے۔ یہ نہ صرف ایک بھاری بھرکم کتاب ہے…… بلکہ خوب صورتی اور دیدہ زیبی میں اپنی مثال آپ ہے۔ اس کتاب میں کارڈ قسم کا ڈبل کاغذ استعمال کیا گیا ہے۔ سفید صفحات پر پھولوں سے مزید رنگین حاشیوں کے ساتھ صاف خوب صورت لکھائی کتاب کی چمک دمک بڑھاتی ہے۔ کاغذ کی مخصوص بھینی بھینی خوشبو سے کتاب مہک رہی ہے اور اپنے ساتھ ماحول اور قاری دونوں کو معطر کرتی رہتی ہے۔ اس بھاری بھرکم اور خوب صورت کتاب کا نام ’’رواج نامۂ سوات‘‘ ہے…… اور اس کا مرتب کنندہ ڈپٹی کمشنر سوات جناب جنید خان ہے۔
یقینا اس کتاب پر لاکھوں کا خرچہ آیا ہوگا لیکن ’’رواج نامۂ سوات‘‘ کی اہمیت اور ضرورت کو مدِنظر رکھتے ہوئے ڈپٹی کمشنر صاحب نے لاکھوں کی رقم کی پروا نہ کرتے ہوئے سوات کے ایک قیمتی اور تاریخی اثاثے اور سرمائے کو قلمی صورت میں محفوظ رکھنے کو ضروری سمجھا۔ اُس نے دراصل ’’رواج نامۂ سوات‘‘ کو شان سے شایع کرکے اگر ایک جانب پورے سوات پر احسان کیا ہے، اسے مقروض بنا دیا ہے، تو دوسری جانب ایک اعلا ادبی ذوق کا مظاہرہ بھی کیا ہے۔
قارئین! محترم جنید صاحب کے ساتھ چند ملاقاتوں کے بعد مجھے یہ انداز ہوا کہ وہ ایک اعلا ادبی ذوق رکھنے والے انسان ہیں۔ کتابوں کو پسند کرتے ہیں اور اچھی علمی کتابوں کی پہچان بھی رکھتے ہیں۔ انہوں نے میری کتاب ’’تذکرۂ فلاسفہ‘‘ کو بہت پسند کیا، اُسی وقت کھول کر پڑھا اور مجھے داد بھی دی۔ مَیں نے اپنی 4 عدد کتابیں انہیں بہ طورِ تحفہ پیش کیں۔
ڈپٹی کمشنر سوات جنید صاحب ایک اعلا علمی سخاوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس خوب صورت اور یادگار کتاب کو بہ طورِ تحفہ ہر ادیب، دانش ور اور شاعر کو پیش کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے میرے سامنے اپنے پی اے کو کہا: ’’اسے تقسیم کرو اور ہر باشعور، تعلیم یافتہ اور ادبی ذوق رکھنے والے انسان تک اسے پہنچا دو۔ اسے ہر لایبریری، ہر سکول اور ہر دروبام تک پہنچادو، تاکہ ہر سواتی اپنے اثاثے سے باخبر ہوجائے۔‘‘
اس کتاب کا اجرا ادب کے ساتھ ساتھ ایک تاریخی کارنامہ بھی ہے۔ اس تاریخی کارنامے پر میں ڈپٹی کمشنر سوات جناب جنید صاحب کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں اور ایک سواتی باشندے کی حیثیت سے اس کا ممنون رہوں گا کہ انہوں نے علم کے ذریعے سوات کے باشندوں اور وادیِ سوات کے ساتھ اپنی محبت اور خلوص کا اظہار کیا۔ یہ ایک ایسا اظہار ہے جو ہمیشہ کے لیے زندہ رہے گا۔
قارئین! ’’رواج نامۂ سوات‘‘ سابق والیِ سوات میاں گل عبدالحق جہانزیب کے وہ احکامات اور فرامین ہیں…… جو وہ مختلف اوقات میں عوام کے درمیان مختلف مسایل پر اپنے فیصلوں کی صورت میں وقتاً فوقتاً صادر کرتے رہے۔ مَیں اس کی تاریخ اور کتاب کے اندر تکنیک اور ترتیب و تدوین پر بحث نہیں کرنا چاہتا۔ کیونکہ وہ پوری تفصیل میں فضل ربی راہی صاحب کے شایع شدہ ’’رواج نامۂ سوات‘‘ میں بتا چکا ہوں۔ مَیں یہاں تکرار سے بچ کر صرف ڈی سی سوات جنید صاحب کے ادبی ذوق اور خلوص کا ذکر کرنا چاہتا ہوں۔ کیونکہ اس کتاب کے خاص سپیشل ایڈیشن کی 500 تعداد کی اشاعت پر میری اطلاع کے مطابق مبلغ 7 لاکھ روپے خرچ ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک عام ایڈیشن پر بھی کافی رقم خرچ ہوچکی ہے…… جو ایک ہزار کی تعداد میں شایع ہوئی ہے۔
قارئین! دوسری خوشی اور حیرانی کی خبر یہ ہے کہ بانیِ ریاستِ سوات اور میاں گل عبدالحق جہانزیب کے والدِ محترم میاں گل عبدالودود (باچا صاحب) نے عام روایتی شریعی احکامات سے روزمرہ کے مسایل پر عام مسلمان کو سمجھانے کے لیے آسان اورسلیس پشتو میں فتاویۂ ودودیہ تحریر کیا تھا، اور یہ اتنا مشہور و مقبول تھا کہ سوات کے ہر گھر کی ضرورت اور زینت بنا ہوا تھا۔ اب ڈی سی سوات جنید صاحب اسے دو جلدوں میں اسی طرح سپیشل ایڈیشن میں شایع کرنے جا رہے ہیں۔ اس وقت یہ کتاب طباعت کے مراحل سے گزر رہی ہے اور عنقریب منظرِ عام پر آجائے گی۔ اس کے لیے ڈی سی سوات کی جتنی ستایش کی جائے کم ہے۔ وہ ایک قابلِ داد اور لایقِ تحسین شخصیت کے مالک ہیں۔ مَیں جنید صاحب کو اُن کے اس طرح کے کارناموں پر دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارک باد دیتا ہوں…… اور اُن کا ممنون ہوں کہ انہوں نے نہایت چاہت و محبت سے مجھے ’’رواج نامۂ سوات‘‘ بہ طورِ تحفہ عنایت کیا ہے۔ اس کتاب کے ناشر ’’لقمان گرافکس اینڈ پبلشرز سوات‘‘ نے کافی محنت اور لگن سے کتاب کی تزین و آرایش میں احتیاط اور دل آویز رنگینی سے کام لیا ہے…… جس کے لیے وہ بلا شبہ مبارک باد کے مستحق ہیں۔
جنید صاحب سماجی اور سیاحتی سرگرمیوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور اُن سرگرمیوں کو عوامی اور آسان بنانے کے لیے سر توڑ محنت کرتے ہیں۔ اس حوالے سے وہ ادبی حلقوں کو اعتماد میں لیتے ہیں اور انہیں عزت و احترام سے ذمے داریاں سونپ کر کامیاب اور منظم انداز سے پروگرام سرانجام دے دیتے ہیں۔ انہوں نے ایک اعلا، منظم اور کامیاب طریقے سے کالام فیسٹیول، ملم جبہ فیسٹیول، گبین جبہ فیسٹیول اور میاں دم کلچر شو جیسے پروگرام ترتیب دیے۔ یوں اہلِ سوات کے دل جیت لیے۔ انہوں نے ہر سواتی کے دل میں اپنے لیے جگہ بنادی ہے۔ کسی کے دل میں جگہ بنانا آسان نہیں ہوتا، لیکن ڈی سی سوات جنید صاحب نے اپنے اعلا اخلاق اور کردار سے یہ مشکل کام آسان بنا دیا ہے۔ اُن کی یادیں برسوں سوات کی وادیوں میں تازہ رہیں گی۔

متعلقہ خبریں

تبصرہ کریں