انعام اللہکالم

سوات کوہستان کے علما کے نام

محترم علمائے کرام علاقہ سوات کوہستان، السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
اُمید ہے کہ آپ صاحبانِ علم و عمل بہ خیر و عافیت ہوں گے!
آپ کے علم میں ہوگا کہ درال پاؤر پراجیکٹ کی طرح ایک بار پھر ایک ماحول دشمن اور عوام دشمن پراجیکٹ کی تیاریاں ہو رہی ہیں، اور وہ بھی علاقے کی عوامی رائے اور تحفظات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے جبری طور پر۔
مذکورہ منصوبے کے مطابق دریائے سوات کا پانی کالام تا اسریت، اسریت تا کیدام اور کیدام تا مدین سرنگوں میں سے گزار کر مذکورہ مقامات پر بجلی گھروں کی تعمیر کا پروگرام ہے۔ اس طرح دریائے سوات کا ہزاروں سال سے بہتا پانی سرنگوں کے اندر مستور کرکے وادی کے فطری حسن کو پامال کیا جائے گا۔
صاف ظاہر ہے کہ اس مکروہ عمل سے ماحولیاتی مسائل پیدا ہوں گے۔ قدرتی چشمے خشک ہوجائیں گے اور مقامی سیاحتی شعبہ بری طرح متاثر ہوجائے گا۔
یہ کام سرمایہ داروں کی ایک کمپنی کر رہی ہے، جو بجلی پیدا کرکے حکومت کے ہاتھوں بیچتی ہے۔ اُس کو اپنا سرمایہ بڑھانے سے غرض ہے نہ کہ ملکی یا عوامی مفاد سے۔ ظالم کمپنی کو اس بات کی بھی پروا نہیں کہ اس منصوبے کی وجہ سے سوات کوہستان کی رونقیں تباہ ہوجائیں گی، اور مقامی باشندوں اور سیاحوں کے لیے یہ خوب صورت علاقہ غیر پُرکشش بن جائے گا۔
اس منصوبے کے مقامی آبادی پر انتہائی خراب اثرات کے پیشِ نظر علاقے کے سماجی کارکنان، منتخب نمایندگان اور مشران نے اس کو مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف مزاحمت کا عزم کیا ہوا ہے۔ نیز انھوں نے ضروری سمجھا کہ علاقے بھر کے معزز علمائے کرام سے بھی رابطہ کرکے اُن کی تائید و حمایت حاصل کی جائے۔
انھیں پوری اُمید ہے کہ آپ صاحبانِ علم و عمل ہر ممکن حد تک اس تباہ کن منصوبے کے مقابلے میں عوامی تحریک کی سرپرستی و راہ نمائی کریں گے۔
اس تحریک کے بارے میں عرض ہے کہ یہ ایک ’’عوامی مزاحمتی تحریک‘‘ ہے اور اس کے پیچھے علاقائی مفاد کے علاوہ کوئی قابلِ اعتراض مقصد یا محرک نہیں۔
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو، آمین ثم آمین!

متعلقہ خبریں

تبصرہ کریں