عثمان علیکالم

موضع گٹ ”مسائلستان“

یو نین کونسل اَکا معروف بامی خیل کا شمار سوات کے انتہائی حسین اور خوبصورت علاقوں میں ہوتا ہے۔ یہ یو نین کونسل خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے۔ اس خوبصورت یو نین کونسل کا یک اہم اور بڑا علاقہ گٹ ہے، جو انتہائی حسین اور دلکش ہے۔ اس کی سرحد یں ضلع بونیر اور شانگلہ سے لگی ہوئی ہیں۔ یہاں کی آبادی تقریباً پانچ ہزار کے لگ بھگ ہے۔ یہاں کے لوگ انتہائی محنتی، جفاکش اور وفادار ہیں۔
گٹ کی امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ یہاں علمائے کرام حضرات کی تعداد سوات کے دیگر علاقوں کی بہ نسبت زیادہ ہے۔ ضلع سوات کی تیس فی صد مساجد میں گٹ کے علمائے کرام امامت کر رہے ہیں۔ حسن اور خوبصورتی کے لحاظ یہ علاقہ ناران، کاغان شوگران، ملم جبہ، کالام، بحرین اور مرغزار سے ہرگز کم نہیں۔ یہاں پر قدرتی چشمے بھی موجود ہیں، جن کا صاف پانی نیچے بہ کرندی کی شکل اختیار کرتا ہے۔ یہاں کی زمین، فصل اور سبزی سوات کے دیگر علاقوں کے مقابلہ میں بہتر ہے۔ یہاں کے آلو، مٹر اور شلغم پورے سوات میں مشہور ہیں۔ یہاں کا مٹر اتنا لذیذ ہے کہ اس کو دوبئی تک سپلائی کیا جاتا ہے۔ یہاں جون اور جولائی میں بھی موسم معتدل رہتا ہے۔ دسمبر، جنوری اور فروری میں یہاں پر کافی برف باری ہوتی ہے۔ پھر یہاں کے لوگوں کو خوراکی اشیا لے جانے میں دشواری ہوتی ہے۔
قارئین، اب یہاں کہ چیدہ چیدہ مسائل کا تھوڑا سا ذکر ہوجائے۔ یہاں سب سے بڑا اور اہم مسئلہ سڑک کا ہے۔ ایک کچی سڑک بش بنڑ اور دوسری ملم جبہ سے آتی ہے، لیکن یہ انتہائی خراب ہیں۔ گاڑیاں تو دور ذکر شدہ سڑک پیدل جانے کے بھی لائق نہیں۔ یہاں کے لوگوں کا متفقہ مطالبہ ہے کہ جلد از جلد ہماری اس سڑک کو از سرِ نو تعمیر کیا جائے۔ تاکہ ہمیں آمد و رفت کا مسئلہ نہ ہو۔
دوسرا اہم مسئلہ بجلی کا ہے جس کی سہولت سے یہاں کے لوگ محروم ہیں۔ اس جدید دور میں بھی یہاں کے لوگ اندھیروں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ بجلی کی مین لائن چینو گاؤں تک گئی ہے، لیکن تھوڑی سی توجہ درکار ہے، یوں یہ مسئلہ بھی حل ہوجائے گا۔
اس طرح یہاں اگر کوئی سخت بیمار ہوتا ہے، یا وبائی مرض پھیلتا ہے، یا پھر کوئی حادثہ رونما ہوتا ہے، تو صحت کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے مریض کو سیدو ہسپتال لے جانا پڑتا ہے۔ بسا اوقات مریض راستے میں ہی اللہ کو پیارا ہوجاتا ہے۔
قارئین، ایک مسئلہ بیان کرتا ہوں، تو دوسرا یاد آجاتا ہے۔ اس دورِ جدید میں بھی یہاں کے لوگ مواصلات کی سہولیات سے محروم ہیں۔ ایک طرف پوری دنیا گلوبل ولیج کی شکل اختیار کرچکی ہے، لیکن یہاں کے لوگوں کو اپنے پیاروں سے بات کرنے کی کوئی سہولت نہیں، انٹرنیٹ تو جیسے کسی دوسرے سیارے کی چیز معلوم ہوتی ہے۔ یہاں مواصلات کی سہولیات بہم پہنچائی جائیں گی، تو لوگ سوشل میڈیا کے ذریعے حالات سے باخبر رہ سکیں گے۔
یہاں تعلیم کے حوالے سے بھی کافی مسائل ہیں۔ بعض سکولوں میں وسائل کی کمی ہے۔ اگر حکومت یہاں تعلیم کے حوالے سے حائل مسائل پر توجہ دے، تو یہاں کے بچوں میں کافی ٹیلنٹ موجود ہے۔ وہ آگے جا کر نہ صرف اپنے علاقے بلکہ پورے ملک کا نام روشن کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔
جیسا کہ پہلے بیان ہوچکا کہ یہ علاقہ اپنی فطری رعنائیوں کی بنا پر ایک زبردست جگہ ہے، تو سیاحت کے لیے یہ علاقہ بہت موزوں ثابت ہوسکتا ہے۔ اگر کے پی ٹوورازم ڈیپارٹمنٹ والے یہاں آئیں اور اس علاقہ کا سروے کریں، تو کوئی امر مانع نہیں کہ یہ علاقہ نہ صرف سوات بلکہ پورے ملک کی معیشت میں اپنا خاطر خواہ حصہ ڈال سکتا ہے۔
قارئین، ذکر شدہ مسائل کے حوالہ سے یہاں کے عوام نے ہر وقت، ہر فورم پر آواز اٹھائی ہے، لیکن آج تک ہماری آواز کو نہیں سنا گیا ہے۔ اس لیے آج اخبار کا سہارا لے کر اپنے مسائل متعلقہ حکام تک پہنچانے کی سعی کی جارہی ہے۔
اس موقعہ پر مَیں معروف کے این ایس او شاہین ڈویلپمنٹ فورم کے ہیلتھ سیکر ٹری کی حیثیت سے گٹ کے وفادار، اور جفا کش عوام کی طرف سے ضلعی انتظامیہ، صوبائی حکومت، مرکزی حکومت، نیشنل اور انٹر نیشنل آرگنائیزیشن سے پُرزور مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ ہمارے ذکر شدہ مسائل کو حل کرانے کے لیے جلد از جلد مؤثر اور بھرپور اقدامات کریں۔ یہاں کے لوگ ایک طرح سے مسائل کے انبار میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔
جاتے جاتے کہتا چلوں کہ اکا معروف بامی خیل کا ایل ایس او شاہین ڈویلپمنٹ فورم بھی یہاں کے چھوٹے چھوٹے مسائل حل کرنے کے لیے مصروفِ عمل ہے۔ لیکن وسائل کی کمی کی وجہ سے بڑے بڑے مسائل حل نہیں ہوپا رہے۔

متعلقہ خبریں

تبصرہ کریں