Swat

چکدرہ تا کالام و خوازہ خیلہ تا بشام منصوبے سی پیک سے ختم نہیں کیے، شوکت علی یوسف زئی

سوات  (باخبر سوات ڈاٹ کام ) خیبرپختونخوا کے وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ شوکت علی یوسف زئی نے کہا ہے کہ بدامنی اور کشیدہ حالات کی وجہ سے قبائلی علاقوں کی طرح ملاکنڈ ڈویژن بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ یہاں کے عوام بھی کافی مشکلات سے گزر ے ہیں۔ اس لیے جس طرح وزیراعظم نے قبائلی علاقوں کی ترقی کے لیے 100 ارب روپے کا پیکیج دیا ہے، اسی طرح وزیراعظم سے خصوصی پیکیج ملاکنڈ ڈویژن کو بھی دینے کی سفارش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملاکنڈ ڈویژن میں سیاحت کے فروغ کے لیے عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے پشاور بی آر ٹی منصوبے کے خلاف پروپیگنڈا کو مسترد کرتے ہوئے افواہیں پھیلانے والوں کو کھلا چیلنج دیا ہے کہ اس حوالے سے کسی کے ساتھ کرپشن کا کوئی ثبوت ہو، تو سامنے لایا جائے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بی آر ٹی سے متعلق پرانی ویڈیوز چلا کر الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے زمینی حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 29 ارب روپے کی خطیر لاگت سے بی آر ٹی منصوبہ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔ لاہور بی آر ٹی پر 31 ارب روپے خرچ کئے جا چکے ہیں۔ اس کا موازنہ پشاور بی آر ٹی سے نہ کیا جائے۔ پشاور بی آر ٹی پر ایشیائی ترقیاتی بینک کی نگرانی میں کام جاری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈیڈک چیرمین فضل حکیم خان کی رہائش گاہ پر سوات الیکٹرانک میڈیا ایسوسی ایشن کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔شوکت یوسف زئی کا کہنا تھا کہ چکدرہ تا کالام اور خوازہ خیلہ تا بشام منصوبے کو سی پیک سے ختم کرنے کے حوالے سے جو باتیں زیرِ گردش ہیں، وہ بھی حقیقت کے برعکس ہیں۔ کیوں کہ اس حوالے سے کوئی کاغذی کارروائی پہلے نہیں ہوئی۔ ملاکنڈ ڈویژن میں سیاحت کے حوالے سے نئے سیاحتی مقامات کو متعارف کرایا جا رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

تبصرہ کریں