Swat

بارہ سالہ لڑکی کے مشہور مقدمہ قتل میں والد اور والدہ بری

سوات  (باخبر سوات ڈاٹ کام)     پشاور ہائی کورٹ مینگورہ بنچ کے ڈویژن بنچ کے جسٹس سید ارشد علی خان اور جسٹس سید وقار احمد نے 12سالہ لڑکی کے مشہور مقدمہ قتل میں گرفتارمقتولہ کے والد اور والدہ کوسیشن جج کی جانب سے عمر قید کی سنائی گئی سزا کالعدم کرکے عدم ثبوت کی بنا پربری کردیا۔ ملزمان کے وکلا اورنگزیب اور بیرسٹر اسد حمید الرحمان اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد جرم ثابت نہ ہونے پر دونوں کو بری کردیا گیا۔ سیشن جج شانگلہ نے اس مقدمہ میں بچی کے والد اور والدہ کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، اور بچے کے چچا شیر محمد کو بری کیا تھا۔ پولیس تفتیش کے مطابق 12 سالہ بچی گل نازساکن توتکے شانگلہ نے پولیس میں رپورٹ کی تھی کہ ان کا والد نور محمد بلا وجہ ہر روز اس کو مارتا، پیٹتا ہے۔ رپورٹ کے بعد والد نے بچی کے سر کے بال بھی منڈوائے تھے اور 18 اپریل 2017ء کو بچی گل ناز کی لاش گھر پر ملی تھی۔ پولیس نے اس اہم مقدمہ میں ”جے آئی ٹی“بنائی جس میں بچی کی والدہ مسماۃ نصیب رنڑانے جے آئی ٹی کے سامنے بیان دیا تھاکہ شوہر کے کہنے پر اس نے اپنی بچی کو دوپٹہ گلے میں ڈال کر قتل کیا تھا۔

متعلقہ خبریں

تبصرہ کریں