کالمماجد اللہ خان

ملک و قوم کا خدا ہی حافظ!

سابقہ وزیر اعظم عمران خان کی حکومت عدمِ اعتماد کے گولے سے گرائی گئی۔ اس میں اپوزیشن نے 174 ووٹ حاصل کرکے پاکستان میں تاریخ رقم کردی۔ اس سے پہلے بھی بے نظیر بھٹو اور دیگر سابق وزرائے اعظم کے خلاف عدمِ اعتماد دایر کی گئی تھی…… لیکن ان میں سے کسی کے خلاف تحریک کامیاب نہ ہو سکی تھی۔
موجودہ اپوزیشن پارٹیوں نے جس بات کو بنیاد بنا کر عمران خان کے خلاف عدمِ اعتماد دایر کی تھی، وہ یہ کہ عمران خان کی حکومت میں مہنگائی، بے روزگاری، پیٹرول کی قیمتوں میں بتدریج اضافہ، اداروں کا اپنے حساب سے غلط استعمال کے علاوہ یہ الزام بھی لگایا گیا تھا کہ عمران خان نے ملک کا دِوالیہ نکال دیا۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا اپوزیشن اس ملک کو سنبھال پائے گی؟ کیا شہباز شریف بے روزگاری اور ملک میں روز بہ روز بڑھتی مہنگائی کو ختم کر پائیں گے؟ کیا ان کے دورِ حکومت میں قانونی ادارے خود مختار ہوں گے؟ کیا ان کی حکومت آتے ہی یہ تمام اپوزیشن پارٹیاں اسی طرح ایک ساتھ رہیں گی؟ ایسے ڈھیر سارے سوالات گردش میں ہیں۔ ملک کے تمام مسایل اب شہباز شریف اینڈ کو کے سر آگئے ہیں۔ چوں کہ ان کی پارٹی نے پاکستان میں تین بار نامکمل حکومت کی ہے۔ ان کی حکومت کے بعد لوگ یہی کَہ رہے تھے کہ ہو نہ ہو، عمران خان اس ملک میں اپنا دور مکمل کرکے ملک میں تاریخ رقم کردیں گے، لیکن یہاں تو عمران خان خود ہی ایک تاریخ بن گئے۔ پونے چار سال بعد ان کی حکومت عدمِ اعتماد کا شکار ہوگئی۔اب چوں کہ شہباز کی حکومت ہوگی، تو بقولِ عمران خان کہ یہ لوگ نیب کو ختم کردیں گے۔ کیوں کہ ان کے اور ان کے بچوں کے خلاف کرپشن، منی لانڈرنگ جیسے کیس ہیں…… جو یہ لوگ اسی ادارے کے خاتمے کے ساتھ ختم کرنا چاہتے ہیں۔
دوسری بات یہ کہ عمران خان پچھلے کئی دنوں سے بار بار کَہ رہے تھے کہ مجھے ایک خط موصول ہوا ہے…… جو پاکستان کی سلامتی کے لیے نیک شگون نہیں۔ شہباز گِل کے بقول اس خط میں عمران خان کو جان سے مارنے کی بھی دھمکی دی گئی ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر عمران کی حکومت ختم ہوگئی، تو یہ پاکستان کے لیے بہتر رہے گا۔
قارئین! ابھی تک وہ خط میڈیا کے سامنے نہیں لایا گیا۔ اگر کوئی خط آیا ہے اور اس میں اس طرح کی باتیں درج ہیں، تو یہ خط شاید عمران حکومت کو گرانے سے بچا لیتا…… لیکن میرے خیال میں ایسا کوئی بھی خط نہیں۔کیوں کہ امریکہ نے مکمل طور پر اس طرح کے خط کی تردید کی ہے اور اس بات کو اپنے اوپر غلط الزام گردانا ہے ۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا اپوزیشن پارٹیاں عمران خان کو باہر سڑکوں پہ آنے سے روک پائیں گی؟ جس طرح سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک تقریر میں کھلم کھلا کہا تھا کہ اگر میں حکومت سے نکل گیا اور سڑکوں پر آگیا، تو میں ان کے لیے اور بھی زیادہ خطرناک بن جاؤں گا۔ اگر شہباز حکومت نے نیب کو ختم کیا، تو اس سے عمران خان کو موقع مل جائے گا اور یہی مینڈیٹ اور خط کی بات کو لے کر سڑکوں پر نکلے گا…… اور پھر سے وہی دھرنے شروع ہوجائیں گے۔
ایسے میں ہم اتنا ہی کَہ سکتے ہیں کہ اس وطن اور عوام کا خدا ہی حافظ!

متعلقہ خبریں

تبصرہ کریں