کالممحمد شیر علی خان

ڈگری کالج مینگورہ میں رنگا رنگ محفلِ مشاعرہ

ڑونڈ شومہ بے ساہ شومہ
اوس خو د امسا شومہ
خکلو مانہ سہ غواڑئی
لاڑم د امسا شومہ
20 جنوری بروز جمعہ ’’رنڑا ادبی ٹولنہ سوات‘‘ کے زیرِ اہتمام گورنمنٹ ڈگری کالج مینگورہ سوات میں ایک پشتو مشاعرے کا انعقاد کیا گیا۔ راقم الحروف اور امین الحق صاحب بھی مدعو تھے۔ ڈیڑھ بجے دوپہر کو مشاعرہ شروع ہونا تھا۔ ہال کو خوب سجایا گیا تھا۔ سٹیج پر صدرِ مجلس سمیت دیگر مہمانوں کے لیے صوفے لگائے گئے تھے۔
اس کے علاوہ سامنے چھوٹی میزوں پر ایوارڈز اور شیلڈسجائے گئے تھے۔ پس منظر میں ایک بڑا بینر آویزاں تھا، جس پر ’’رنڑا ادبی ٹولنہ سوات مشاعرہ‘‘ اور مہمانانِ گرامی کے نام درج تھے۔ ہم بھی شعرا کو قریب سے دیکھنے کے لیے آگے کی نشستوں پر براجمان ہوئے، لیکن میڈیا والے بھائی ہمارے اورشعرا کے درمیان حائل رہے۔
سامعین میں اکثریت نوجوانوں کی تھی، تبھی تو شور اور جوش و خروش زیادہ رہا۔ قتیلؔ شفائی کے بقول
بھولا نہیں مَیں آج بھی آدابِ جوانی
مَیں آج بھی اوروں کو نصیحت نہیں کرتا
نمازِ جمعہ کے فوراً بعد ٹھیک دو بجے مشاعرہ شروع ہوا۔ نظامت کے فرائض عدنان انیس گل نے انجام دیتے ہوئے مشاعرے میں جان ڈالے رکھی۔
چی می وڑوکے یار لوئیگی
پہ ککرئی بہ زما درب ختلے وینہ
اس جان دار محفل کی صدارت استاد شاعر اقبال شاکر صاحب کر رہے تھے۔ مہمانانِ خصوصی میں راشد خان راشد، زاہد خاموش، اعجازالحق وفادار، پرنسپل ڈگری کالج جہان شیر صاحب، سعیداللہ خادم اور فضل معبود دیارصاحب تھے۔
افسرالملک افغان جو صحافت کے ساتھ شعر و ادب کی دنیا میں بھی شہرت رکھتے ہیں، کی آمد نے محفل کی رونق کو دوبالا کیا۔
تہ کہ د وطن پہ ننگ قربان شوے
شمع بہ دے بلہ پہ مزار کڑم
سب سے پہلے قاری رحیم اللہ رحیمی نے قرآنِ کریم کی تلاوت فرمائی اور پھر رنڑا ادبی ٹولنہ کے صدر عادل ارمان سٹیج پر آئے، جس نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے سامعین کو پُرسکون اور آخرتک بیٹھنے کی تلقین کی۔ اس مشاعرے میں امیر زیب دردمند، موسیٰ خان عکاس، رحیم اللہ رحیمی، عادل ارمان، عبید، عبداللہ بریالے، فرمان زادہ فرمان، جواد ہم درد، حسین علی پروانہ، بریال باچا، حسن جان، عارف تابان، ڈاکٹر انور، اعجازالحق وفادار، شاہد خان شاہد، جہان شیر خان، مفتی اظہار اللہ ہلال، عالم زیب حشمت، افضل خان محمد زئی، عمر خان عمر، زاہد خاموش، فراموش شہاب، فضل معبود دیار، مجیب زلمے، سعید اللہ خادم، ابراہیم تاج، فضل سبحان، عظیم بونیری، رضوان اللہ شمال، راشد خان راشد، محترم اقبال شاکر اور افسر الملک افغان نے اپنا کلام پیش کیا۔
جب کہ مہمانِ خصوصی انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن کے کنوینیر ملاکنڈ ریجن انجینئر سیف اللہ نے انتظامیہ کاشکریہ ادا کرتے ہوئے اس قسم کے پروگرامز منعقد کرانے پر زور دیا اور ساتھ ہی انتظامیہ کے لیے بیس ہزار روپے نقد کا اعلان بھی کیا۔
لوگ کہتے ہیں بدلتا ہے زمانہ سب کو
مرد وہ ہیں جو زمانے کو بدل دیتے ہیں
اس کے ساتھ ہی یہ محفلِ مشاعرہ افسر افغان اور ساتھیوں کے گرما گرم ٹپوں پر اختتام پذیر ہوئی۔ آخر میں فوٹو گرافی اور سلفیوں کا دور بھی چلا۔ مہمانانِ خصوصی کی تواضع چائے سے کی گئی۔ ہم نے بھی اس دل کش اور خوب صورت مشاعرے کی حسین یادیں دلوں میں بسا کر گھر کی راہ لی۔
جاتے جاتے چند اشعار کے ساتھ اجازت چاہوں گا:
ستا د غم سرہ پہ جنگ یم اے جانانہ
زہ د زڑہ پہ وینو رنگ یم اے جانانہ
ستا د مینی پہ دولت می زڑہ باچا دے
پہ ظاھرہ کہ ملنگ یم اے جانانہ
یامی یار کہ یا کفن راتہ تیار کہ
نور د دی ژوندون نہ تنگ یم اے جانانہ

متعلقہ خبریں

تبصرہ کریں